اس نے بچھووں سے شادی کر لی

0
329
urdu-story
- Advertisement -

پورشیا کو پہلی بار جب بچھونے کاٹا تو اسے اس قدر اچھا لگا کہ اسی ہفتہ میں اس نے دواوربچھووں کو ڈھونڈ کر خود کو ان کے سپرد کر دیا۔ اورپھر تو جیسے اس پر بچھووں سے کٹوانے کا جنون سوار ہوگیا۔ وہ کہتی تھی کہ جب بچھو مجھے ڈنک مارتا ہے ترمیں اتنی لذت محسوس کرتی ہوں جو بیان نہیں کی جاسکتی۔پورشیا کے اس انوکھے انداز سے نہ صرف اسکے گھر والے بلکہ باقی لوگ بھی حیران وششدرررہ گئے تھے۔ کیونکہ بچھو کے کاٹنے کی تکلیف انسان کو موت سے ہمکنار کر دیتی ہے۔پورشیا کو جب پہلی بار بچھونے ڈنک ماراتھا تب وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ اسپین کے شہر جبرالٹر کے ایک پارک میں پکنک منارہی تھی، اچانک اس کا پیر گھاس کی جھاڑیوں میں الجھ گیا، بچھو کے لیے یہ سنہری موقع تھا۔ایک ہلکی سی چبھن کے احساس کے ساتھ جب اس نے جھاڑی میں دیکھا تو وہاں وہی بچھو نظر آگیا جس نے پورشیا کی زندگی میں ایک انوکھا انقلاب پیدا کر دیا تھا بچھوکے کاٹتے ہی اسے کچھ ایسا سرور آیا کہ اس کے پکنک کا مزہ دوبالا ہو گیا۔اور بعد میں پورشیا کو با قاعدہ بچھوؤں کے ڈنکوں سے اتنی محبت ہوگئی کہ اس نے بچھوؤں کی خریداری شروع کردی، چونکہ وہ اپنے باپ کی اکلوتی لڑکی تھی اس لیےاس نے باپ کی ساری دولت کو اپنے اسی شوق میں بہا دیا ۔ جب بھی کوئی اس سے شادی کی بابت پوچھتا یا اسے شادی کرنے کے لیے مجبور کرتا تو وہ کہتی۔۔میری شادی تو ہوچکی ہے۔۔ ۔ بچھوؤں سے ۔۔کوئی بھی بچھو ایک بار ڈنک مارنے کے بعد اس کے لیے ناکارہ ہوجاتا تھا۔ چنانچہ وہ دوسرے بچھو کی جستجو میں لگ جاتی تھی۔یہاں تک کہ اس نے بچھووں کو پالنا بھی شروع کر دیا، اس کا ہزاروں روپیہ ان بچھووں کی خریداری پر ضائع ہوچکا تھا، لہذا انہیں خود پالنے کا خیال بہت بعد میں آیا اورپھر انہیں پالنے اور پیدا کرنے کے لیے اس نے تمام ایسے گندے فارمولے استعمال کرنا بھی شروع کردیے جن سے بچھووں کی پیدائش عمل میں آتی تھی۔ دھیرے دھیرے اس کے پاس بچھووں کا ایک ایسا ذخیرہ موجود ہوگیا جو اس کے شوق کی تکمیل کے لیے سالوں تک کافی رہا۔

جب بھی پورشیا اپنے بدن کے کسی حصہ پربچھوسے کٹواتی تھی تو اس کی ہیجانی کیفیت کا یہ عالم ہوتا تھا کہ وه قہقہے لگاتی۔۔۔ اور اول فول بکنے پر مجبور ہوجاتی تھی۔ ایسے موقع پر ایسا لگتا تھا جیسے وہ بالکل پاگل ہوگئی ہو۔ ۔۔۔لیکن وہ پاگل نہیں ہوئی تھی۔پھر ایک دن ایک عجیب حادثہ پیش آگیا۔۔۔ وہ اپنے گھر سے دور ایک دیہات میں مقیم تھی ۔۔۔ساتھ لائے ہوئے بچھووں کا ذخیرہ بھی ختم ہو چکا تھا، چنانچہ اس نے فوری طور پر دیہاتیوں سے ایک بچو طلب کیا۔بڑی مشکل سے کہیں کا فی تلاش کے بعد ایک بچھو دستیاب ہوگیا۔ اس بچھو کو دیکھتے ہی پردشیا خوشی سے چیخنے لگی، کیوں کہ یہ بچھو عام بچھووں سے کچھ بڑاہی تھا۔

اور پھر جیسے ہی اس نے اس بچھو کو اپنے ہاتھوں میں لیا۔۔۔ اس نے اس زور کا ڈنک مارا کہ پورشيا شدت تکلیف سے بری طرح چیخنے لگی۔۔۔ اسے اس بار وہ لذت اور سرور قطعی حاصل نہیں ہواجس کی وہ عادی ہوچکی تھی۔۔۔ بلکہ جان لیوا تکلیف کی شدت نے اسے بے ہوش کر دیا ۔۔۔اورپھر۔۔۔ وہ بے ہوشی بے جان لاش میں تبدیل ہوگئی۔

پورشیا ختم ہو چکی تھی۔۔۔ لیکن جس بچھونے اسے کاٹا تھا وہ بھی تھوڑی دیر بعد ہی دم توڑ چکا تھا۔

مصنف :ہیر سن فورمین

مزید کہانیاں پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

- Advertisement -
- Advertisement -

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here