نہ محتسب کی نہ حور و جناں کی بات کرو

0
84
Romantic Poetry in Urdu
- Advertisement -

نہ محتسب کی نہ حور و جناں کی بات کرو

مئے کہن کی نگار جواں کی بات کرو

کسی کی تابش‌ رخسار کا کہو قصہ

کسی کے گیسوئے عنبر فشاں کی بات کرو

ضیا ہے شاہد و شمع و شراب سے اس کی

- Advertisement -

فروغ محفل روحانیاں کی بات کرو

جو مدعا ہو کسی قبلۂ مراد کا ذکر

تو آستانۂ پیر مغاں کی بات کرو

نہیں ہوا جو طلوع آفتاب تو فی الحال

قمر کی بات کرو کہکشاں کی بات کرو

رہے گا مشغلۂ یاد رفتگاں کب تک

گزر رہا ہے جو اس کارواں کی بات کرو

یہ قید و صید کے اندیشہ ہائے بے جا کیا

چمن کی فکر کرو آشیاں کی بات کرو

یہی جہان ہے ہنگامہ زار سود و زیاں

اسی کے سود اسی کے زیاں کی بات کرو

اب اس چمن میں نہ صیاد ہے نہ گلچیں ہے

کرو تو اب ستم باغباں کی بات کرو

خدا کے ذکر کا موقعہ نہیں یہاں سالکؔ

دیار ہند میں حسن بتاں کی بات کرو

مأخذ : کتاب : Nuquush Lahore (Pg. 197) Author : Mohd Tufail مطبع : Idara Farog-e-urdu, Lahore (Feb.1956 ) اشاعت : Feb.1956

شاعر:عبد المجید سالک

مزید غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

- Advertisement -

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here