کبھی تو نظر کرم مجھ پہ خوب رو کرتے
تمام عمر کٹی ان کی آرزو کرتے
خودی کو ٹھیس نہ لگتی لبوں کی جنبش سے
نگاہ ناز سے وہ مجھ سے گفتگو کرتے
چمن سے گزرا بہاروں کا قافلہ لیکن
ہم اپنے چاک گریباں کہاں رفو کرتے
ہمارے گھر جو کبھی جان ماہ رو آتا
تو اس کے قدموں پہ قربان آرزو کرتے
نگاہیں ان سے ملیں تب یہ جا کے ہم سمجھے
شباب یوں ہی گنوایا ہے جستجو کرتے
یہاں تو سوز تمنا میں آنکھ سوکھ چلی
رہی تمنا کہ اشکوں سے ہم وضو کرتے
ظفر بنا لو کسی کو بھی رازداں اپنا
تمام عمر کٹی دل سے گفتگو کرتے
مأخذ : اقدار
شاعر:ظفر مجیبی