وہ اک حسیں کبھی تنہا نہیں نکلتا ہے

0
57
Romantic Poetry in Urdu
- Advertisement -

وہ اک حسیں کبھی تنہا نہیں نکلتا ہے

کہ جیسے چاند اکیلا نہیں نکلتا ہے

ہر آدمی سے وفا کی امید مت رکھو

ہر اک زمین سے سونا نہیں نکلتا ہے

گھروں میں چاروں طرف قمقمے تو روشن ہیں

- Advertisement -

مگر دلوں سے اندھیرا نہیں نکلتا ہے

کچھ امتحان فقط امتحان ہوتے ہیں

ہر امتحاں کا نتیجہ نہیں نکلتا ہے

کبھی کبھی بڑی مشکل سے بات بنتی ہے

غزل کا شعر ہمیشہ نہیں نکلتا ہے

ہمارے درد کی دولت فقط ہماری ہے

زمانے جا ترا حصہ نہیں نکلتا ہے

کمالؔ اب تو عدو کی شناخت مشکل ہے

ہر ایک بم سے فلیتا نہیں نکلتا ہے

مأخذ : Radd-e-amal

شاعر:احمد کمال حشمی

مزید غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

- Advertisement -

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here