کبھی اسے تو کبھی خود کو دیکھتے رہنا
اسی مدار میں دن رات گھومتے رہنا
ہم اپنا فرض کریں گے ادا بہ ہر صورت
ہمارا کام ہے راہیں تراشتے رہنا
وہ محو ہونا مرا شام سے تری دھن میں
تمام رات تری راہ دیکھتے رہنا
نہ ہونے دینا کبھی پست حوصلوں کی فصیل
کمند چاند ستاروں پہ ڈالتے رہنا
اٹھائے رکھنا اسی اک اصول کا پرچم
برا نہ کرنا بھلا سب کا چاہتے رہنا
نجات تیرہ شبی سے جو چاہتے ہو ظفرؔ
نقوش صبح درخشاں ابھارتے رہنا
مأخذ : خوشبوئے قبا
شاعر:ظفر اکبرآبادی