قدموں کے نشاں سب ماند پڑے جو سنگ میل تھا ٹوٹ گیا

0
192
Urdu Ghazal Stories
- Advertisement -

قدموں کے نشاں سب ماند پڑے جو سنگ میل تھا ٹوٹ گیا

کچھ منزل مجھ سے چھوٹ گئی کچھ منزل سے میں چھوٹ گیا

چہرے کی معصومی تھی یا جلووں کا رعب تھا ہیبت تھی

بیٹھے تھے روپ سنگار کو وہ اور آئنہ گر کر ٹوٹ گیا

اب آپ اکیلے شہر میں ہیں کیا مجھ سے پاگل لوگ نہیں

- Advertisement -

اک میری قسمت پھوٹی تھی کیا سب کا مقدر پھوٹ گیا

تاریکی پھیلنے والی ہے سورج کو سنبھال کے رکھیے گا

دیوار پہ سائے بکھرے ہیں جو دھوپ کا رنگ تھا چھوٹ گیا

اس حسن و شباب پہ جتنا بھی ہو ناز و غرور ہے کم لیکن

سب جھوٹے تھے کب سچ بولے کچھ میں بھی کہہ کر جھوٹ گیا

رہبر تو نہ تھا رہزن بھی نہ تھا کیا اس کے تعارف میں بولوں

یا بے سر و ساماں میں ہی تھا یا جو کچھ تھا وہ لوٹ گیا

اک گندمی رنگ کا چہرہ تھا اور پھول شگوفہ لگتا تھا

پلکوں کو عدیمؔ وہ ٹھیس لگی گلدستہ خواب کا ٹوٹ گیا

مأخذ :بھینی بھینی مہک

شاعر:ظفر عدیم

مزید غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

- Advertisement -

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here