وہ

0
365
Urdu Stories Afsana
- Advertisement -

جب اس کی آنکھ کھلی وہ وقت سے بے خبر تھا۔اس نے دایاں ہاتھ بڑھا کر بڈپ ٹبلا سے سگریٹ کا پٹ آ اٹھایا اور سگریٹ نکال کر لبوں مںق تھام لاگ۔ سگریٹ کا پکے پھنک کر اس نے پھر ہاتھ بڑھایا اور ماچس تلاش کی۔ماچس خالی تھی۔اس نے خالی ماچس کمرے مںت اچھال دی۔ خالی ماچس چھت سے ٹکرائی اور فرش پر آن پڑی۔اس نے ٹبل لمپو روشن کا ۔بڈ ٹبلم پر چار پانچ ماچس الٹی سدھھی پڑی ہوئی تھں ۔ اس نے باری باری سب کو دیکھا۔ سب خالی تھںں۔اس نے لحاف اتار پھنکاق اور کمرے کی بنتی روشن کی۔دو بج رہے تھے۔فرش برف ہورہا تھا۔ابھی دو بجے ہں ، مں وقت سے بے خبر تھا، مںھ سمجھ رہا تھا صبح ہونے کو ہے۔آج یہ بے وقت نندی کسے کھل گئی۔؟ایک بار آنکھ کھل جائے پھر آنکھ نہں لگتی۔ اس نے کمرہ چھان مارا۔کتابوں کی الماری ، ویسٹ پپرت باسکٹ ، پتلون کی جں ہ ، جکٹج کی جںتی ۔ ماچس کہں۔ نہ ملی۔کمرے کی بری حالت ہوگئی تھی۔کتابںٹ الٹی سدسھی پڑی ہوئی تھںئ، کپڑے ادھر ادھر بکھرے پڑے تھے ٹرنک کھلا ہوا تھا۔ کوئی آجائے اس سے رات کے دو بجے کمرے کی یہ حالت۔۔۔ ؟سگریٹ اس کے لبوں مں کانپ رہا تھا۔ سلگتے سگریٹ اور دھڑکتے دل مںو کتنی مماثلت ہے۔ماچس کہاں ملے گی؟ماچس نہ ملی تو کہںہ۔۔۔تو کہںن۔۔۔کہںب مرگا دھڑکتا دل خاموش نہ ہو جائے؟آج یہ بے وقت نند کسےر کھل گئی؟مںم وقت سے بے خبر تھا۔ ایک بار آنکھ کھل جائے، پھر آنکھ نہںر لگتی۔ماچس کہاں ملے گی؟اس نے چادر کندھوں پر ڈال لی اور کمرے سے باہر آ گاے۔ دسمبر کی سرد رات تھی۔ سایہی کی حکومت اور خاموشی کا پہرہ۔کسی ایک طرف قدم اٹھانے سے پہلے دو چند لمحے سڑک کے وسط مں کھڑا رہا۔ جب اس نے قدم اٹھائے وہ راستے سے بے خبر تھا۔رات کا لی تھی۔ رات خاموش تھی۔ اور دور دور تا حد نظر کوئی دکھائی نہںو دے رہا تھا ۔لمپن پوسٹوں کی مدھم روشنی رات کی ساکہی اور خاموشی کو گہرا کر رہی تھی اور چوراہے پر اس کےقدم رک گئے۔یہاں تز روشنی تھی کہ دودھا ئو مںن چمک رہی تھں لکنر خاموشی جوں کی توں تھی کہ ساری دکانں بندھںز۔ اس نے حلوائی کی دوکان کی جانب قدم بڑھائے۔

ممکن ہے بھٹی مںت کوئی کوئلہ مل جائے ، دہکتا کونکہ، دم بہ لب کوئلہ ! حلوائی کی دوکان کے چبوترے پر کوئی لحاف مں گٹھری بنا سورہا تھا۔ وہ بھٹی مںئ جھانکاری تھا کہ چبوترے پر بنی گٹھری کھل گئی۔ کون ہے؟ کات کر رہے ہو؟مںر بھٹی۔۔ مںھ سلگتا ہوا کوئلہ ڈھونڈ رہا ہوں۔ پاگل ہو کاد؟ بھٹی ٹھنڈی پڑی ہے۔۔تو پھر؟پھر کا ؟ گھر جاؤ۔ماچس ہے آپ کے پاس؟ما چس؟ہاں! مجھے سگریٹ سلگانا ہے۔تم پاگل ہو! جاؤ مروی نند۔ خراب مت کرو جاؤ! تو ماچس نہں۔ ہے آپ کے پاس؟ماچس سٹھو کے پاس ہوتی ہے وہ آئے گا اور بھی گرم ہوگی، جاؤ تم ۔وہ پھر سڑک پر آ گا ۔سگریٹ اس کے لبوں مںب کانپ رہا تھا۔اس نے قدم بڑھائے۔چوراہا پچھے رہ گا ۔ تزج روشنی پچھے رہ گئی۔ کاٹ کا کچھ نہ پچھےو رہ گا ۔ اس کے قدم تزای سے بڑھ رہے تھے۔لمپہ پوسٹ، لمپا پوسٹ، ان گنت لمپا پوسٹ پچھے رہ گئے ۔۔۔دییر روشنوسں والے لمپز پوسٹ جو رات کی سا ہی اور خاموشی کو گہرا کرتے ہںپ۔یکا یک اس کے قدم رک گئے۔ سامنے سے کوئی آرہا تھا۔وہ اس کے قریب پہنچ کر رک گاہ۔ماچس ہے آپ کے پاس؟ما چس؟مجھے سگریٹ سلگانا ہے۔نہںا مرکے پاس ماچس نہںو ہے، مںو اس علت سے بچا ہوا ہوں۔مںچ سمجھا۔کات سمجھے؟شاید آپ کے پاس ماچس ہو؟مرےے پاس ماچس نہں ہے۔ مں، اس علت سے بچا ہوا ہوں اور اپنے گھر جارہا ہوں۔ تم بھی اپنے گھر جاؤ۔اس نے قدم بڑھائے۔ سگریٹ اس کے لبوں مںں کانپ رہا تھا۔وہ دھمےا دھمےک قدم بڑھا رہا تھا کہ تھک گا ۔وقت سے بے خبر، اس کے تھکے تھکے قدم اٹھ رہے تھے۔ لمپا پوسٹ آتا، مدھم روشنی پھیگد ہوئی دکھائی دییہ اور پھر ساپہی پھر لمپک پوسٹ ، مدھم روشنی اور پھر ساے ہی۔وہ لبوں مںر سگریٹ تھامے دھمےم دھمے قدم اٹھارہا تھا۔ اس کی دور، اندر پھپھڑھوں تک دھواں کھنچنے کی طلب شدید ہو گئی تھی۔اس کا بدن ٹوٹ رہا تھا۔شب خوابی کا لباس اور چادر مںا اسے سردی لگ رہی تھی۔وہ کانپ رہا تھا اور کانپتے قدموں سے دھمےئ دھمے۔ بڑھ رہا تھا۔ وقت سے بے خبر ، لمپخ پوسٹوں سے بے خبر ، ایک بار پھر اس کے قدم رک گئے ۔اس کی نظروں کے سامنے خطرے کا نشان تھا۔ سامنے پل تھا۔ مرمت طلب پل۔حادثوں کی روک تھام کے لے سرخ کپڑے سے لپٹی ہوئی لالٹنس سڑک کے بچو۔ں بچن ایک تختے کے ساتھ لٹک رہی تھی ۔ اور اس نے لالٹنک کی بتی سے سگریٹ سلگانے کے لے قدم بڑھائے ہی تھے کہ کون ہے؟وہ خاموش رہا۔ساڑہی کی ایک انجانی تہ کھول کر سپاہی اس کی طرف لپکا۔کائ کر رہے تھے؟کچھ نہں،۔مںن کہتا ہوں کا کر رہے تھے؟آپ کے پاس ماچس ہے؟مںا پوچھتا ہوں کاپ کر رہے تھے اور تم کہتے ہو، ماچس ہے کون ہو تم؟ مجھے سگریٹ سلگانا ہے آپ کے پاس ماچس ہوتو ۔۔۔تم کون ہو، کہاں رہتے ہو؟مںک۔۔۔؟کہاں رہتے ہو؟ماڈل ٹاؤن۔۔۔اور تمھں ماچس چاہے۔۔۔۔ماڈل ٹاؤن مںت رہتے ہو۔۔ ۔ ماڈل ٹاؤن کہاں ہے؟اس نے گھوم کر اشارہ کام۔دور ، دور تا حد نظر، سا ہی پھیک۔ ہوئی تھی۔چلو مرتے ساتھ تھانے تک۔۔۔ ماڈل ٹاؤن ۔۔۔۔؟ماڈل ٹاؤن یہاں سے دس ملد کے فاصلے پر ہے۔۔۔ ماچس چاہےی نا ! تھانے مںر مل جائے گی۔سپاہی نے اس کا بازو تھام لا ۔وہ سپاہی کے ساتھ چل پڑا۔تھانہ اسی سڑک پر تھا جو ختم ہونے کو نہ آتی تھی۔وہ سپاہی کے ساتھ تھانے کے ایک کمرے مںن داخل ہوا۔ کمرے مںا کئی آدمی ایک بڑی مزا کے گرد بٹھےج ہوئے تھے۔سگریٹ پی رہے تھے ۔مزے پر سگریٹ کے کئی پکٹا اور کئی ماچسںس پڑی ہوئی تھںٹ۔صاحب! یہ شخص پل کے پاس کھڑا تھا، کہتا ہے ماڈل ٹاؤن مں۔ رہتا ہوں اور ماچس کی رٹ لگائے ہوئے ہے۔اگر آپ اجازت دیں تو آپ کی ماچس استعمال کرلوں۔۔۔مجھے اپنا سگریٹ سلگانا ہے۔کہاں رہتے ہو؟ماڈل ٹاؤن ! کاز آپ کی ماچس لے سکتا ہوں؟کون ہو تم؟مںھ اجنبی ہوں۔ کای مںت ماچس۔۔۔ماڈل ٹاؤن مں کب سے رہتے ہو؟تنو ماہ سے ! ماچس ۔۔ماچس۔۔۔ ماچس کا بچہ ۔۔۔اجنبی جاؤ اپنے گھر۔۔۔ور نہ بند کر دوں گا۔۔۔۔ ماچس۔۔۔۔۔جب وہ تھانے سے باہر آیا وہ بری طرح تھک چکا تھا۔اس نے اس نہ ختم ہونے والی سڑک پر دھمےں دھمے۔ چلنا شروع کر دیا۔ اس کی ناک سوں سوں کرنے لگی تھی اور اس کا بدن ٹوٹنے لگا تھا۔ اپ کاسگریٹ پناے ایک علت ہے۔مںک نے علت کوکں پال رکھی ہے۔ ماچس کہاں ملے گی؟نہ ملی تو!وہ وقت سے بے خبر تھا، لمپ۔ پوسٹوں سے بے خبر تھا، سڑک سے بے خبر تھا۔ اپنے بدن سے بے خبر تھا۔وہ گرتا پڑتا بڑھ رہا تھا۔اس کے لغزش زدہ قدموں مںم نشے کی کتسڑ تھی۔پو پھٹی اور وہ دم بھر کور کا ۔

دم بھر کور کا اور سنبھلا۔سنبھلا اور اس نے قدم بڑھانا ہی چاہا کہ سامنے سے کوئی آرہا تھا اور اس کے قدم لغزش کھا رہے تھے۔وہ اس کے قریب آکر رکا۔اس کے لبوں مںہ سگریٹ کانپ رہا تھا۔آپ کے پاس ماچس ہے؟ما چس؟آپ کے پاس ماچس نہں ہے؟ماچس کے لے تو مںو وہ اس کی بات سنے بنا ہی آگے بڑھ گاس۔ آگے، جدھر سے وہ خود آیا تھا۔ اس نے قدم بڑھایا۔ آگے جدھر سے وہ آیا تھا۔

مصنف:بلرراج مین را

مزید کہانیاں پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

- Advertisement -
- Advertisement -

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here