زلزلے سخت آتے رہے رات بھر
گھر کو ڈھاتے گراتے رہے رات بھر
آپ ہاں آتے جاتے رہے رات بھر
وضع داری نبھاتے رہے رات بھر
سارا دن نقش ان کا بناتے رہے
بن گیا تو مٹاتے رہے رات بھر
کوئی بھی ہم کو حاتم نہیں کہہ سکا
گرچہ موتی لٹاتے رہے رات بھر
دن میں سرمایہ کاری جو کی درد کی
ہم خسارے چکاتے رہے رات بھر
صبح دم جوئے خوں کیسے وہ بن گئے
ہم جو آنسو بہاتے رہے رات بھر
دیکھیے سادگی آپ کی داستاں
آپ ہی کو سناتے رہے رات بھر
تیری یادوں کا ساون برستا رہا
گلستاں ہم کھلاتے رہے رات بھر
قامت یار پر آرزو کی قبا
دل کے ہاتھوں سجاتے رہے رات بھر
لمحہ لمحہ مٹے ہم کوئی غم نہیں
آپ کو تو بناتے رہے رات بھر
ہم بساط تمنا بچھاتے رہے
آتے آتے وہ آتے رہے رات بھر
تیری یادوں کے لمحے بھی بے درد تھے
تجھ کو مجھ سے چراتے رہے رات بھر
آسماں پر ستارے لرزتے رہے
اشک طرزیؔ بہاتے رہے رات بھر
شاعر:عبدالمنان طرزی