اک ندی میں سیکڑوں دریا کی طغیانی ملی

0
178
Urdu Ghazal Poetry
- Advertisement -

اک ندی میں سیکڑوں دریا کی طغیانی ملی

ڈوبنے والے کو مر جانے کی آسانی ملی

حاشیہ بردار سے پوچھا سمندر نے میاں

آج تک اک موج بھی تم کو نہ دیوانی ملی

سرپھری پاگل ہوا کو روکنا دشوار تھا

- Advertisement -

ایک ہی دن کے لیے تھی اس کو سلطانی ملی

تشنہ لب تالاب نے بادل کو پھر دھوکا دیا

پھر وہی صحرا وہی صحرا کی ویرانی ملی

ہر سفر سے کشتیوں کا لوٹنا ممکن نہیں

کیا پتہ کب لہر کوئی دشمن جانی ملی

آگے پیچھے سب کو مقتل سے گزرنا ہے ظفرؔ

کیوں سمجھتے ہیں کہ ہم کو ہی پریشانی ملی

مأخذ : کتاب : Ehsas Ki Hijrat (Pg. 89)

شاعر:ظفر امام

مزید غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

- Advertisement -

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here