دختر رز سے ملاقات ہوئی ہے کہ نہیں
سچ بتا دے ارے زاہد کبھی پی ہے کہ نہیں
مست ساقی کی نگاہوں سے ہیں پینے والے
اس کی پروا نہیں شیشے کی پری ہے کہ نہیں
مست سب اٹھ گئے پی کر ترے میخانے سے
ارے ساقی مرے حصے کی بچی ہے کہ نہیں
پردۂ عرش میں تو آپ چھپے بیٹھے ہیں
متہم میں کہ مجھے دیدہ وری ہے کہ نہیں
ان کے گھر جاتے ہو تو سوچ سمجھ کر جاؤ
دیکھ لو پہلے وہاں غیر کوئی ہے کہ نہیں
میری بربادئ دل دیکھ کے ہنسنے والے
کیا ترے حسن کی دولت بھی لٹی ہے کہ نہیں
کچھ حقیقت بھی ہے یا ضبطؔ فقط نام کے ہو
سچ بتاؤ کہ حسینوں سے نبھی ہے کہ نہیں
مأخذ : نوائے ضبط
شاعر:ضبط سیتاپوری