یہ بھوت ہے یا۔۔۔۔؟

0
359
urdu-story
- Advertisement -

میں اپنے دفتر میں بیٹھا کچھ فائلوں کا جائزہ لے رہا تھا کہ اچانک مجھے اطلاع ملی کہ صبح ڈبلن اسٹریٹ پر ایک عورت بے ہوش پائی گئی ہے۔میں نے اس عورت کو دفتر میں ہی طلب کر لیا تاکہ اس سے اچھی طرح پوچھ گچھ کر سکوں۔دہ بہت پریشان سی تھی اور بے تحاشہ گھبرائی ہوئی بھی بہت پوچھنے پر اس نے بتایا ۔رات میں ڈبلن اسٹریٹ سے گذر رہی تھی ۔پوری سٹریٹ پر سناٹا چھایا ہوا تھا میں جلد گھر پہنچ جا نا چاہتی تھی لیکن اچانک ایک درخت کے قریب سے ایک خوفناک قسم کا قہقہہ سنائی دیا، وہ بھوت تھا اور مجھے دیکھ کر ہنس رہا تھا۔ وہ میرے بالکل قریب آگیا اورپھر مجھے کچھ یاد نہیں رہا ،میں بے ہوش ہوگئی تھی۔ صبح جب مجھے ہوش آیا تو لوگوں کی بھیڑ اکٹھی تھی ۔ میرا پرس بھی کسی نے چرالیا تھا جس میں میری پوری تنخواہ تقریبا ڈیڑھ سو ڈالر موجود تھے ۔ آپ کا پرس وہی بھوت لے گیا ہے میڈم ۔ دراصل بھوتوں کا اس دنیا میں کوئی وجود ہی نہیں ہے وہ جو بھی تھا چور تھا۔ او نقلی بھوت تھا۔ میں نے اس عورت کو تسلی دی اور گھر بھیجدیا۔ امریکہ کی پولیس آجکل اس نئی پریشانی سے دوچارہے ان نقلی بھوتوں کی شکلیں واقعی بھوتوں سے بھی خوفناک ہوتی ہیں، یہ ان کی اصلی صورتیں نہیں بلکہ پلاسٹک سرجری کا کرشمہ اور سائنس کا جادو ہے۔میں پولیس میں گذشتہ چودہ سال سے کام کر رہا ہوں۔ میں نے ہر طرح کے مجرم دیکھے ہیں لیکن پچھلے تین سال سے ان مجرموں میں ان نقلی بھوتوں کا اضافہ بھی ہوگیا ہے جو بھوت بن کر سونی سڑکوں ، قبرستانوں اور دیہاتوں میں لوگوں کو ڈرا کرلوٹ لیتے ہیں۔میں نے اس قسم نے ۲۴ بھوتوں کو پکڑا ہے اور انہیں سخت سے سخت سزامیں بھی دلوائی ہیں۔۱۹۶۸ء کے آخر میں، جب میں نے اس قسم کا پہلا بھوت پکڑاتھاتواسے دیکھ کر مجھے بھی ہلکی سی جھرجھری آگئی تھی ۔چیمنر لیبرا نامی اس نقلی بھوت کا پیشہ پہلے تو چوری اور نقب زنی تھا۔ لیکن بعد میں اس نے بھوت بن کر لوگوں کو لوٹنے کی یہ نئی ترکیب نکال لی تھی۔ اس نے بتایا کہ میں اب تک تقریا۸۰لوگوں کو بھوت بن کر ٹوٹ چکا ہوں جن میں بیشتر عورتیں اورلڑکیاں تھیں میں نے اپنا شکار ان لوگوں کو بنایا ہے جن کی جیبیں بھاری تھیں اور گلے قیمتی قسم کے ہاروں سے آراستہ تھے اوراس طرح مجھے اس دھندے میں ہزاروں ڈالر کا فائدہ ہوا ہے۔

امریکہ کے یہ نقلی بھوت اکثر ٹولیاں بناکر لوٹنے سے بھی گریز نہیں کرتے ان کا مقصد پہلے ڈرا دھمکا کر بے ہوش کر دینا اور پھرلوٹنا ہوتا ہے لیکن اگر کوئی جوان مرد ان کے مقابلہ کے لئے تیار ہی ہو جائے تو پھر اس کا علاج ان بھوتوں کی جیبوں میں پستوں کی شکل میں بھی موجود رہتا ہے ۔نیو یارک کا ایک بڑا تاجر رابرٹ بابی روزانہ اپنی دوکان سے گھر اچھی خاصی رقم لیکر لوٹتا تھا کسی طرح یہ بات ایک نقلی بھوت کے علم میں آ گئی، بس پھر کیا تھا ۔ یہ بھوت اس تاجر کی ۷ا دن تک نگرانی کرتارہا اور پھر ایک دن اسے ایک خوبصورت موقع مل ہی گیا۔ بھوت نے اس کی ساری رقم اینٹھ لی ، تاجر بری طرح کا پنتا رہا۔ اس کے پیر منجمد ہوگئے تھے ، نہ وہ چیخ سکتا تھا نہ چلا سکتا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تاجر بھی بھوتوں کے وجود کے خلاف تھا۔ بعد میں اس نے کہا کہ وہ اس قدر خوفناک تھا کہ وقتی طورپرمیرا یہ خیال ختم ہوگیا تھا کہ بھوت نہیں ہوتے۔ میں اس کی صورت کی تاب نہیں لاسکاتھا۔واشنگٹن سے ایک نیا شادی شدہ جوڑا ہنی مون منانے اپنی کار میں ایک دیہات جارہا تھا کہ رات کے دھندلکے میں اس کی گاڑی تین بدصورت بھوتوں نے روک لی۔ یہ تینوں کچھ ایسی عجیب وغریب حرکتیں کررہے تھے کہ میاں بیوی کو بے ہوش ہو جانا پڑا اور پھر جب انہیں ہوش آیا تووہ تقریبا ننگے ہو چکے تھے۔ بعد میں ان دونوں سے کہا گیا کہ وہ بھوت نہیں چور تھے۔ لیکن انہیں یقین نہیں آیا اور آج تک وہ انہیں بھوت ہی تسليم کرتے ہیں۔

جوئس رچرڈ نامی ایک بہادر شخص ایک بارجب ایک قبرستان سے گذر رہا تھا تو دوبھوتوں نے اسے ڈرانا شروع کر دیا۔ جوئس ان کی حقیقت سے بخوبی واقف تھا۔لہذا اس نے اپنی کمر پیٹی نکال کر ان بھوتوں کی پٹائی شروع کر دی اور آخربھوت بھاگ گئے۔ جوئس خود بھی بھوت بن کر دو تین بار کچھ بھولے بھالے لوگوں کو لوٹ چکا تھا۔ لیکن شادی کے بعد اس نے اس جرم سے توبہ کرلی تھی۔ان نقلی بھوتوں کی گرفتاری جتنی زیادہ عمل میں آرہی ہے اتنی زیادہ ان کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

ان بھوتوں میں اب عورتوں نے بھی شمولیت شروع کر دی ہے اورحیرت ہے کہ نقلی چڑیلیں مرد بھوتوں سے زیاده کامیاب ہیں۔لیکن میں بھی اس قسم کے بھوتوں اور چڑیلوں کا خاتمہ کرنے کے لئے کمر کس چکا ہوں اور وہ دن دورنہیں جب امریکہ کی پولیس اس قسم کے نئے مجرموں کو سر اٹھانے سے پہلے ہی کچل دے گی۔

مصنف :لائمن ریڈ

مزید کہانیاں پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

- Advertisement -
- Advertisement -

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here