قبلۂ آب و گل تمہیں تو ہو
کعبۂ جان و دل تمہیں تو ہو
لا مکاں دور دل بہت نزدیک
منفصل متصل تمہیں تو ہو
میرے پہلو میں دل نہ کیوں ہو خوش
دل کے پہلو میں دل تمہیں تو ہو
تم سے مل کر خجل ہمیں تو ہیں
ہم سے چھٹ کر خجل تمہیں تو ہو
دل کی سختی کا ہے گلہ تم سے
جس نے رکھی یہ سل تمہیں تو ہو
جیتے جی مجھ کو مار ڈالو تم
مالک جان و دل تمہیں تو ہو
تم کو مائلؔ بہت ہے شرم گناہ
رات دن منفعل تمہیں تو ہو
مأخذ : Deewan-e-Dr.Maiel(Tohfa-e-Dakan)
شاعر:احمد حسین مائل