روح شاداب دل غنی کر لو
ہم فقیروں سے دوستی کر لو
چشم بینا نہیں تو سب کچھ گم
چاہے کتنی ہی روشنی کر لو
ایک چولہا الگ ہوا گھر میں
ایک دیوار بھی کھڑی کر لو
قیمتیں کم کبھی نہیں ہوں گی
اپنی فہرست میں کمی کر لو
وقت ہے آج مہرباں تم پر
اور کچھ دن سکندری کر لو
دشمنوں کی دعا درازیٔ عمر
دوست کہتے ہیں خودکشی کر لو
آج کا کام کل پہ مت چھوڑو
آج بھی دیر کیوں ابھی کر لو
مأخذ : شاخ آہو
شاعر:ظفر نسیمی