روکے گا قدم کیوں کر رستے کا خطر میرا
جب تک کہ سلامت ہے یہ ذوق سفر میرا
موجوں کے سہارے ہی پا لوں گا میں ساحل کو
کر سکتا نہیں بیڑا غرقاب بھنور میرا
سینچا ہے لہو دے کر جب میں نے چمن اپنا
سوکھے گا بھلا کیسے جذبوں کا شجر میرا
خیر اپنی مناؤ تم اب فکر مری چھوڑو
شیشے کے مکاں والو پتھر ہے جگر میرا
ہے ساری زمیں اپنی ہے سارا جہاں اپنا
دھرتی کا ہر اک ٹکڑا ہے آج نگر میرا
چٹکیں گی یہاں کلیاں مہکے گا چمن سارا
جب دے گا لہو اپنا آکر کے ظفرؔ میرا
شاعر:ظفر مجیبی