گماں کی حد سے گزر کر یقیں کی حد میں آئے

0
180
Romantic Poetry in Urdu
- Advertisement -

گماں کی حد سے گزر کر یقیں کی حد میں آئے

وہ آسمان اگر ہے زمیں کی حد میں آئے

مکیں تو رہتے ہیں ہر دم مکان کی حد میں

کبھی مکاں بھی تو اپنے مکیں کی حد میں آئے

تمام عمر اسے ڈھونڈھتی رہیں آنکھیں

- Advertisement -

وہ آ سکے تو دم واپسیں کی حد میں آئے

اسے ملے گا سراغ عدم سراغ وجود

جو ہاں کی حد سے نکل کر نہیں کی حد میں آئے

یہ کیسے سانپ ہیں جو دودھ جا بجا پی کر

پناہ لینے مری آستیں کی حد میں آئے

تمام لوگ ہوئے رزم و بزم کا حصہ

مگر ظفرؔ کسی گوشہ نشیں کی حد میں آئے

شاعر:ظفر کمالی

مزید غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

- Advertisement -

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here