وہی مرے خس و خاشاک سے نکلتا ہے

0
186
Romantic Poetry in Urdu
- Advertisement -

وہی مرے خس و خاشاک سے نکلتا ہے

جو رنگ سا تری پوشاک سے نکلتا ہے

کرے گا کیوں نہ مرے بعد حسرتوں کا شمار

ترا بھی حصہ ان املاک سے نکلتا ہے

ہوا کے ساتھ جو اک بوسہ بھیجتا ہوں کبھی

- Advertisement -

تو شعلہ اس بدن پاک سے نکلتا ہے

ملے اگر نہ کہیں بھی وہ بے لباس بدن

تو میرے دیدۂ نمناک سے نکلتا ہے

اتارتا ہے مجھے نیند کے نیستاں میں

ابھی وہ خواب رگ تاک سے نکلتا ہے

فصیل فہم کے اندر بھی کچھ نہیں موجود

نہ کوئی خیمۂ ادراک سے نکلتا ہے

دھوئیں کی طرح سے اک پھول میرے ہونے کا

کبھی زمیں کبھی افلاک سے نکلتا ہے

مرے سوا بھی کوئی ہے جو میرے ہوتے ہوئے

بدل بدل کے مری خاک سے نکلتا ہے

یہ معجزے سے کوئی کم نہیں ظفرؔ اپنا

جو کام اس بت چالاک سے نکلتا ہے

شاعر:ظفر اقبال

مزید غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

- Advertisement -

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here