درد کی دھوپ بھرے دل کی تمازت لے کر
کیسے جائے کوئی احساس کی ہجرت لے کر
پھر کہاں جائیے اب بیٹھیے ماتم کیجے
دل کے ہاتھوں میں یہ انمول شرافت لے کر
کیا کہیں اب تو نکلنا بھی بہت مشکل ہے
اپنے کاندھے پہ خود اپنی ہی ضمانت لے کر
پیٹ کی بھوک تماشے پہ تماشہ کر لے
ہم تھکیں گے نہیں اس بھوک کی عادت لے کر
اپنے بستر پہ کسی رات ہمیں نیند آتی
اور پھر خواب نہیں آتے ضرورت لے کر
دیکھیے سوچئے محسوس تو ہونے دیجے
درد کی دھوپ میں احساس کی لذت لے کر
مأخذ : کتاب : Ehsas ki Hijrat (Gazal Collection) (Pg. 37) Author : Zafar Imam مطبع : Asri Sang-e-meel Publications, Patna (2008) اشاعت : 2008
شاعر:ظفر امام