ناؤ دریا میں چلے سامنے منجدھار بھی ہو

0
158
Romantic Poetry in Urdu
- Advertisement -

ناؤ دریا میں چلے سامنے منجدھار بھی ہو

ڈوب جانے کے لئے ہر کوئی تیار بھی ہو

کیسے روکے گا سفر میں کوئی رستہ جب کہ

دل میں اک جوش بھی ہو پاؤں میں رفتار بھی ہو

ساری امیدیں اسی ایک سہارے کی طرف

- Advertisement -

ناامیدی کے سفر میں وہی دیوار بھی ہو

ہر طرف سے نئے الزام کی بارش مجھ پر

اپنے ہونے کا یہ احساس گنہ گار بھی ہو

جس دعا کے لئے وہ رات کٹی آنکھوں میں

وہ دعا خود سے گزر جانے کا آزار بھی ہو

فاتحہ اپنے گناہوں کا بھی پڑھتا ہے ظفرؔ

زندہ احساس کے ہو جانے سے بیزار بھی ہو

شاعر:ظفر امام

مزید غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

- Advertisement -

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here