دنیا مزاج دان و مزاج آشنا نہ تھی
دنیا کے پاس زہر بہت تھا دوا نہ تھی
روشن تھا دل میں صرف کسی یاد کا چراغ
گھر میں کوئی بھی روشنی اس کے سوا نہ تھی
میں تھا وفا سرشت مجھے تھی وفا عزیز
وہ تھا بہانہ جو اسے خوئے بہا نہ تھی
یوں کوئی میرے پاس سے ہو کر گزر گیا
جیسے کبھی نظر سے نظر آشنا نہ تھی
بے وجہ سنگسار جو مجھ کو کیا گیا
وہ تھی اک انتقام کی صورت سزا نہ تھی
دل بھی کسی کے جور پہ تھا دم بخود ظفرؔ
لب پر بھی احتجاج کی کوئی صدا نہ تھی
مأخذ : کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 129) Author : Nasir Zaidi مطبع : Zahid Malik (1983) اشاعت : 1983
شاعر:ظفر اکبرآبادی