ذہن و دل پر غموں کے سائے ہیں
جو تھے اپنے وہی پرائے ہیں
رنگ بھرنے کو جذب الفت کا
ہم نے خاکے کئی بنائے ہیں
راہ سے میں بھٹک نہیں سکتا
وقت نے رخ نئے دکھائے ہیں
آپ کے عشق میں یقیں کیجے
سیکڑوں رنج و غم اٹھائے ہیں
جن سے توہین تھی وفاؤں کی
راز سینے میں وہ چھپائے ہیں
آ گئی باغباں پہ ہر تہمت
آشیاں برق نے جلائے ہیں
لوگ کہتے ہیں سننے والوں نے
شعر عادلؔ کے گنگنائے ہیں
مأخذ : انکشاف سخن
شاعر:ظفر عادل قریشی