جہاں جاتے ہیں ہم کوئی کہانی چھوڑ جاتے ہیں
ذرا سا پیار تھوڑی سی جوانی چھوڑ آتے ہیں
کہانی رام کی ون واسیوں پر فخر کرتی ہے
اصولوں کے لیے جو راجدھانی چھوڑ آتے ہیں
ہمارے مے کدے کا خاص یہ دستور ہے واعظ
یہاں آئے تو باہر بد گمانی چھوڑ آتے ہیں
کہیں پر دل نہیں ملتا کہیں محفل نہیں ملتی
اسی چکر میں ہم شامیں سہانی چھوڑ آتے ہیں
کبھی جب خود سے ملنے کی ضرورت پیش آتی ہے
سنہرے خواب باتیں آسمانی چھوڑ آتے ہیں
محبت میں ادےؔ دینا نہ دل کم ظرف لوگوں کو
نئی کی دھن میں جو چیزیں پرانی چھوڑ آتے ہیں
شاعر:ادے پرتاپ سنگھ