برسوں کوئی ہمارے لئے جسم و جاں رہا 

0
206
Urdu Ghazal Poetry
- Advertisement -

برسوں کوئی ہمارے لئے جسم و جاں رہا 

لیکن وہ اب فریب کا عالم کہاں رہا 

ایسے بھی راستوں سے گزرنا پڑا کہ بس 

وہ بد گماں رہے کبھی میں بد گماں رہا 

حالات نے مٹا دئے ماضی کے سب نقوش 

- Advertisement -

اک نام تھا جو مٹ کے بھی ورد زباں رہا 

دھندلے سے کچھ نشاں ہیں گھٹاؤں کے دھیان میں 

اب وہ رہے نہ دور نہ پیر مغاں رہا 

آصیؔ دیا ہے جس نے زمانے میں اپنا حق 

روشن اسی کا دہر میں نام و نشاں رہا 

مأخذ : زر گل

شاعر:عاصی فائقی

مزید غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

- Advertisement -

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here