آج اپنی شام تنہائی کا ہے منظر جدا
جوش درد دل جدا ہے جوش چشم تر جدا
آ گیا ہے دامن قاتل جو اپنے ہاتھ میں
سب کا اک محشر جدا ہے اپنا اک محشر جدا
کر دیا یہ کیا فسوں ساقی کی چشم مست نے
اب جو ہوتا ہی نہیں لب سے مرے ساغر جدا
میکشان چشم مست ناز ساقی کے لئے
کیف ہر صہبا جدا ہے ذوق ہر ساغر جدا
شاعر:عبدالحیٔ عارفی