بہت کچھ محنتوں سے اک ذرا عزت کمائی ہے
اندھیرے جھونپڑے میں روشنی جگنو سے آئی ہے
تصدق زندگی فاقوں پہ اس کے عہد حاضر میں
کہ جس نے جان دے کر آبرو اپنی بچائی ہے
ہمیں انکار ہے باطل پرستوں کی قیادت سے
ہماری زندگی کی ہر تمنا کر بلائی ہے
خود اپنے شہر میں اپنا شناسائی نہیں کوئی
نہ جانے جستجو اپنی یہ کس منزل پہ لائی ہے
عجب دستور ہے ساحلؔ کہ اس عہد ترقی میں
بھلائی میں برائی اور برائی میں بھلائی ہے
شاعر:عبدالحفیظ ساحل قادری