نوک قلم کو جرأت اظہار دے گیا
یہ کون میرے ہاتھ میں تلوار دے گیا
دہرا رہی ہے آج بھی تاریخ واقعات
یا پھر کوئی پڑھا ہوا اخبار دے گیا
میں جاں نثار کر کے فضیلت مآب ہوں
وہ سر اتار کر مجھے دستار دے گیا
یہ آبلے یہ زخم سب اس کے ہی فیض ہیں
مانگے بغیر درہم و دینار دے گیا
مأخذ : شاخ آہو
شاعر:ظفر نسیمی