کہا جاتا ہے کہ جسم کوعجیب عجیب طرح حرکت دپنے منہ بنانے اور شور مچانے سے دماغ اور جمت ورزش پاتے ہیں اور ان کی چھپی ہوئی صلاحیتیں اجاگر ہوتی ہیں امریکہ میں جوڈو اور اب کریت کی مقبولیت کے پیچھے یہی نظریہ کام کرایا ہے۔ اصل میں کریت کوریا اور جاپان کا کھیل ہے جس کا رواج امریکہ کے نوجوانوں میں حال ہی میں ہوا ہے۔ امریکی نوجوان کریت اسٹوڈیو کا مالک اپنی شاگرد لڑکیوں کے ساتھ ۔سخت ٹریننگ کے بعد تفریح کا لمحہ۔ نسل عجیب وغریب حیرتناک اورسنسنی خیز باتوں کو جن میں تشدد کی آمیزش بھی ہو بہت پسند کرتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکی کے میکانکی سماج میں پرورش پانے والے نوجوان لڑکے لڑکیاں یہاں کی مشینی زندگی سے تنگ ہیں ان کا ذ ہن تناؤ اور دبائو محسوس کرتا ہے۔ وہ اس سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں. اسی کا نتیجہ ہے کہ ہچی ازم امریکہ میں پھیل رہا ہے۔ اور اسی وجہ سے یہ نوجوان نسل ہندوستانی لوگ کو بھی پسند کرتی ہے۔یہ نلت روحانی اور ذہنی آسودگی کی تلاش میں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کریت سے روحانی اور ذہنی آسودگی حاصل ہوتی ہے۔کچھ دن پہلے جوڈو امریکینوں کا پسندیده دل بلااوا تھا مگر پچھلے سال اس کھیل کے عالمگیر مقابلوں میں جب جاپانی تر اعزازات اور تمغے جیت کر لے گئے تو امریکی حیرت میں پڑگئے۔بعد میں انھیں معلوم ہوا کہ جوڑومیں ان کی کامیابی کا رازکریت کھیل کی مشق ہے۔ اسی دن سے امریکہ میں کریت مقبول ہونے لگا اور اس کے اسٹوڈیو کھل گئے ۔ حال ہی میں امریکی کریت کے مقابلے ہوئے جس میں دنیا برت کے آٹھ سو کھلاڑیوں نے حصہ لیا اور چھ ہزار سے بھی زائد تماش بینوں نے اس کھیل کو دیکھا۔ ان مقابلوں میں جسمانی حرکات کے عجیب وغریب مظاہرے ہوئے۔ لاس اینجلس کے اسٹوڈیو کے مالک چک نواس نے ان مقابلوں میں سب سے بڑا اعزاز پایا اور اس کو قومی چمپیمئن قرار دیدیا گیا۔بچے اور جوان لڑکے اور لڑکیاں جن میں نیگر وبھی شامل ہیں ۔ اس کھیل کو کھیلےی ہیں بظاہر یہ کھیل دو حریودں کی بھیانک اور جان لیوا لڑائی معلوم ہوتی ہے۔ مگر اس کو کھیلنے والوں کا خیال ہے کہ کریت ایک فن ہے جو بڑی مشکل سے حاصل ہوتا ہے۔یہ کھیل یہاں اسقدر مقبول ہورہا ہے کہ ۱۹۲۵ء میں کریت کے کھلاڑیوں کی تعداد پایسی ہزا تھی جو ۱۹۷۹ء میں بڑھ کر ایک لاکھ تیرہ ہزار ہوگئی ہے۔ اب جوڑو کھیلنے والے صرف ۷۵ ہزار رہ گئے ہیں۔ کرت سکھانے والے اسٹوڈیوز کی تعداد پانچ سو ہے۔یہ کھیل ایک نبیلے رقص سے مشابہہ ہے صرف فرق یہ ہے کہ کریت میں رقص کے ساتھ لاتیں پھینکی جانی ہیں۔ چخیا اورچلایا جاتا ہے ۔ طرح طرح سے منہ بنایا جاتا ہے۔ ان بظاہر بےہنگم حرکات کے پیچھے ایک مربوط نظم اور فلسفہ ہے۔ ذہن اور جسم پر قابو رکھنے کی یہ بہترین مشق ہے اوراس کے اپنے اصول اور قاعدے ہیں ۔ کوریا جاپان اور امریکہ میں کریت کھیل کے طریقے اور شکلیں مختلف ہیں۔ جاپان میں زیادہ تر اس کو ساحل سمندر پر کھیلتے ہیں۔ امریکہ میں اس کی قید نہیں ہے۔ اس کھیل میں چخیخے چلانے کی خاص اہمیت ہے۔ ایک طرف چخیخے سے ذہین کو مرکوز کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ دوسری طرف اس سے مقابل حریف کو ڈرا کر ہرانے میں مدد ملتی ہے۔ دونوں مقابل کھلاڑی لاتوں اورمکوں سے ایک دوسرے کی خبر لیتے ہیں۔ اس کھیل کا بھیانک پہلو یہ ہے کہ اس میں دونوں فریق جسم کے ایسے نازک حصوں پروار کرتے ہیں کہ وار کھانے والا بیہوش ہوکر گرپڑتاہے اس کھیل کے بہت سے داوپیج ہیں بہت سی باریکیاں ہیں جو سیکھنے پر آتی ہیں اور مزا دیتی ہیں. اس کھیل کا قابل توجہ پہلوان یہ بھی ہے کہ اس میں امریکہ کے نیگرو بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں آجکل چونکہ ان میں تشد دپسندی اور خود دفاعی کا رجحان بڑھتا جارہا ہے اس لئے یہ کھیل ان کو ایک ہنر سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ امریکہ کے سفید فام لوگ اس پہلوکو ناپسند کرتے ہیں لڑکیاں اس کھیل میں اس لئے دلچسبی لیتی ہیں کہ یہ ان کے جسم کو خوبصورت اور سڈول بناتا ہے ۔ اس کھیل کے ایک ماہر خیال ہے۔ یہ کھیل روحانی ہے ۔ ہماری روزانہ زندگی میں جو خود ہے یہ کھیل اسے پر کرنے میں مدددیتا ہے۔ یہ کھیل کھیلتے ہوئے کھیلنے والا اپنی اندرونی دنیا کوسنوارتا ہے۔ یہ دنیا جووسیع او خوبصورت دنیا ہے۔ اور یہی دنیا ہے جس پر حکومت کرنا سب سے زیادہ مشکل کام ہے۔