اس نے کچھ مجھ سے کہا تھا شاید
یا مجھے وہم ہوا تھا شاید
چار سو رقص کناں تھی خوشبو
پھول پتوں میں چھپا تھا شاید
یوں ہی آنچل نہیں لہرایا تھا
کچھ ہواؤں پہ لکھا تھا شاید
دیدۂ تر نے بھی مایوس کیا
نقش پانی پہ بنا تھا شاید
سانس کیوں رکنے لگی تھی میری
رابطہ ٹوٹ گیا تھا شاید
میں نے ہی ظلم کیا تھا خود پر
وہ ہی سچ بول رہا تھا شاید
نا مرادی کی شکایت کیسی
یہی قسمت کا لکھا تھا شاید
مأخذ : شاخ آہو
شاعر:ظفر نسیمی