جب سے بسا ہے دل میں تری دل کشی کا رنگ
یک رنگ ہو گیا ہے مری زندگی کا رنگ
اپنوں نے بارہا مجھے غربت میں چھوڑ کر
دیکھا ہے کس خوشی سے مری بے بسی کا رنگ
خود آئنہ میں دل کے مرے جھانک لیجئے
غیروں سے پوچھئے نہ مری عاشقی کا رنگ
زلف سیاہ رقصاں ہے رخسار یار پر
نور سحر سے الجھا ہے تیرہ شبی کا رنگ
میری کتاب زیست کو تو دیکھ غور سے
پھیلا ہے ہر ورق پہ تری دل کشی کا رنگ
دیکھا جو میں نے خواب میں اس بت کو بے حجاب
اب تک ظفرؔ پہ چھایا ہے اک بے خودی کا رنگ
شاعر:ظفر مجیبی