یہ جو فطرت میں خاکساری ہے
باعث فخر وضع داری ہے
صرف دل پر نہیں کوئی قابو
اور جو کچھ ہے اختیاری ہے
کچھ نہیں کائنات اس کے سوا
اک تماشا ہے اک مداری ہے
اپنے دل کی شکستگی کے سبب
میرؔ صاحب سے رشتے داری ہے
اس کا انجام خوب ہے معلوم
وقت بے مہر سے جو پیاری ہے
کیا زمانہ مٹا سکے گا اسے
یہ جو اردو زباں ہماری ہے
مأخذ : شعر و حکمت
شاعر:ظفر مہدی