اب کہاں جائیں غم بھلانے کو
چھوڑ کر تیرے آستانہ کو
خوف دنیا نہ فکر عقبیٰ کی
چل دیا میں شراب خانے کو
اس فریب ادا کے ہم صدقے
دل لیا بھی تو آزمانے کو
چشم اگر ہو تو محو ذوق نظر
دل اگر ہو تو غم اٹھانے کو
ہم تو برباد ہو گئے پھر بھی
لطف آیا نہ کچھ زمانے کو
وعدۂ وصل کر کے وہ روٹھے
ضبطؔ جاتے ہیں اب منانے کو
شاعر:ضبط سیتاپوری