شوق عریاں ہے بہت جن کے شبستانوں میں
وہ ملے ہم کو حجابوں کے صنم خانوں میں
کھڑکیاں کھولو کہ در آئے کوئی موج ہوا
راکھ کا ڈھیر ہیں کچھ لوگ طرب خانوں میں
شہر خورشید کے لوگوں کو خبر دو کوئی
دن کے غم ڈوب گئے رات کے پیمانوں میں
جب کوئی ساعت شاداب ملی جام بکف
جان سی پڑ گئی بجھتے ہوئے ارمانوں میں
اے صبا لے کے چلی آ کسی بادل کی پھوار
خاک اڑتی ہے بہت دل کے بیابانوں میں
اے غزالان وطن ناز کرو ہم پہ کہ ہم
آخری پشت ہیں خوباں کے ثنا خوانوں میں
مأخذ : Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002)
شاعر:زبیر رضوی